وہ لاؤنج میں بیٹھا اطراف کا جائزہ لے رہا تھا . بلیو جینز ، سیاہ شرٹ ، گندمی رنگت ، سیاہ گہری آنکھیں ، ستواں ناک اور رخسار پر تل وہ کسی ہندی فلم کا مہاراجہ لگ رہا تھا . ٹانگ پر ٹانگ رکھے وہ مسلسل اپنے اپنے جوتوں کو حرکت میں رکھے ہوئے ، گاہے بگاہے اپنے بالوں میں ہاتھ گھماتا ، کبھی کبھی اپنی دراز مونچھیں سنوارتا ، وہ عجیب سے اضطراب میں مبتلا تھا . لاؤنج کے شارق و غرب میں چار کمرے تھے . جنوب کی طرف دائیں ہاتھ سیڑھیاں تھیں اوپر کی منزل کے لئے . سیڑھیوں کے ساتھ کچن اور سٹور بنے ہوئے تھے . مغربی دیوار پر دونوں کمروں کے دروازوں کے درمیان جو جگہ بچتی تھی اس پر خانہ کعبہ کی دل آویز پینٹنگ لگی ہوئی تھی . گھر کی نفاست و صفائی اہل خانہ کے ذوق نفاست کا پتا دیتی تھی . ہر چیز اپنے مقام پر ، کہیں بھی بے ترتیبی نظر نہیں آئی تھی . شمال کی طرف لاؤنج کا بیرونی دروازہ تھا . دروازے سے نکلتے ہی دائیں ہاتھ پر چھوٹا سا لان اور بائیں ہاتھ پر پورچ اور سامنے بیرونی گیٹ . وہ ابھی کچھ ہی دیر پہلے وہاں پہنچے تھے . اسے وہاں بیٹھے ابھی کوئی تین سے چار منٹ ہی ہوئے ہوں گے کہ اچانک سیڑھیوں کے ساتھ والے کمرے سے قرآن پاک کی تلاوت کی آواز آنے لگی . آواز اتنی دلنشیں تھی کہ وہ سوچنے پر مجبور ہو گیا " کہ جس کی آواز اتنی پر کیف ہے وہ ہستی خود کتنی حسین ہو گی .
لاؤنج کا بیرونی دروازہ کھلا . اس نے مڑ کر دیکھا ! انکل مامون اور زبیر اندر داخل ہوئے . وہ انھیں دیکھ کر کھڑا ہو گیا .
" اسلام و علیکم مامون انکل ." عامر نے سلام کرتے ہوئے مصافحہ کیا .
" وعلیکم اسلام ! بیٹا عامر کیسے ہو ؟"
" ایک دم فرصت کلاس ." زبیر نے اگے بڑھ کر عامر کو گلے لگایا .
" یار کیسے راستہ بھول پڑے؟"
" چلو ہم تو راستہ بھول پڑےلیکن زبیر آپ سے تو کبھی غلطی بھی نہ ہوئی ."
" اچھا عامر بیٹا ! اور کون کون آیا ہے ؟" مامون صاحب نے پوچھا.
" کلثوم انٹی آئی ہیں ."
اچھا پھپھو آئی ہیں ." زبیر نے خوشی سے پوچھا. " کہاں ہیں وہ ؟"
" یار وہ پھپھو کے ساتھ ناشتہ بنانے گئی ہیں ."
" اچھا !" کہتے ہوئے زبیر کچن کی طرف بڑھ گیا .
" اور کون کون آیا ہے بیٹا ؟"
" امبرین بھابی ، ارم اور شازیہ ... رات کا سفر تھا سب گیسٹ روم کی طرف گئے ہیں تاکہ ریسٹ کر لیں ."
" تو بیٹا تم بھی تھوڑا ریسٹ کر لو ."
" نہیں انکل میں ٹھیک ہوں ."
" اچھا بیٹا ، میں ذرا گڈی ( پھپھو ) سے مل لوں ، تم بیٹھو ."
" ٹھیک ہے آپ مل لیں ."
وہ پھر اسی آواز کے سحر میں اتر گیا .
زبیر نے کچن میں داخل ہوتے ہی کلثوم پھپھو کو سلام کیا ." اسلام و علیکم پھپھو جان ."
" وعلیکم اسلام میرا شہزادہ ، کیسا ہے تو ؟"
" کیسا نظر آ رہا ہوں پھپھو ؟"
" ہاے خیری ، بچے کو ملا بنا دیا ہے تم نے دیکھو تو کتنا کمزور ہو گیا ہے ، بیٹا یہ تجھے داڑھی کی کیا سوجھی ، ابھی تیری عمر ہی کیا ہے ؟"
" پھپھو آپ کو عمر نظر آئی اور " استغفر الله " کیا الله کو میری عمر نظر نہ آئی.
" اوں ہوں ." مامون صاحب نے اندر داخل ہوتے ہوئے سب کو مخاطب کیا .